خوف سے نکلنا کتنا آسان ہے ۔۔۔؟

خوف بنیادی طور پر انسان کے اپنے خیالات اور اپنی سوچ کی پیداوار ہے۔ جو آپ سوچتے ہیں ، جیسے محسوس کرتے ہیں، وہ سب مل جل کر خوف کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ خوف پر قابو پانے کے لیے ہمیں اپنے خیالات ، محسوسات اور نظریاتی سوچ پرایک گہری نظر ڈالنے کی ضرورت ہے۔ اپنے اندر جھانکنے اور اپنے آپ کی تلاش کرنے کے لیے ہمیں کچھ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو کچھ زیادہ مشکل نہیں۔
اپنی زندگی میں خاموشی اور سکون پیدا کریں۔ کیا آپ نے کبھی ایسا سکوت محسوس کیا ہے جس میں آپ کو اپنے اردگرد کی ہرآواز سنائی دینے لگے ۔ جیسا کہ چڑیوں کے چہچہانے کی آواز، درختوں کے پتے ہلنے کی آواز ، ہوا چلنے کی آواز وغیرہ۔ دور حاضر میں یہ ایک ناممکن سی بات لگتی ہے اس کے لیے جب تک آپ خود سکون کی تلاش میں کسی پرسکون جگہ پر نہیں جاتے آپ ایسا محسوس نہیں کر سکتے ۔ اگر آپ کوئی ایسی جگہ تلاش کرلیں جہاں سب کچھ تھم جائے اور آپ اپنے گردوپیش میں ہونے والی ہر جنبش سے باخبر ہونے لگیں تو آپ کو کچھ دیر بعد ہی اپنے اندر ایک تبدیلی کا احساس ہونے لگے گا۔ آپ کی پریشانیاں پس منظر میں جانے لگیںگی اور حالات قابو میں محسوس ہونے لگیںگے ۔جب آپ اس کیفیت میں چلے جاتے ہیں تو پھرآپ کو اپنے اندر سے ایک طاقت ملتی ہے اور یہ احساس ہوتا ہے کہ آپ اپنے حالات بہتر کر سکتے ہیں۔ اس وقت آپ جذبات سے ہٹ کر ہلکے پھلکے ہوکر سوچتے ہیں ۔تب جو آواز آپ کے اندر سے اٹھتی ہے وہ آپ کو عقل پر مبنی فیصلوں کی طرف لے جاتی ہے اور بخوبی جان لیں کہ جو فیصلے آپ اپنی عقل سلیم سے کرتے ہیں ،وہی بہترین فیصلے ہوتے ہیں۔
اپنے آپ کو ہمیشہ اپنے حال سے جوڑ کر رکھیں۔ زندگی حال میں جینے کا نام ہے۔ ہر سوچ ، ہر احساس، ہر جذبہ اور ہر عملی قدم جو آپ حال میں اٹھاتے ہیں، وہ آنے والے کل کی تیاری کا شاخسانہ ہوتا ہے۔ ہماری آج کی سوچ کل کی حقیقت ہے۔ جب آپ پوری طرح اپنے حال کو جی رہے ہوتے ہیں، صرف اسی صورت میں مستقبل کی صحیح تصویر آپ کے سامنے آسکتی ہے۔ جب انسان بے بسی کے احساس کے ساتھ اپنے آپ کو حالات کے دھارے پر یہ کہہ کر چھوڑ دیتا ہے کہ وہ حالات کو اپنی مرضی کے مطابق نہیں ڈھال سکتا اس لیے وہ جہاں چاہیںلے جائیں تو خود سوچئے ایسے شخص کوآنے والے کل میں بہتری کی کیا امید ہوگی اور اگر ہوگی بھی تو خوش گمانی کے سوا کیا ہوگی۔اگر آپ زندگی میں سکون ،اطمینان ،خوشی چاہتے ہیں اور خوف وفکر سے نجات چاہتے ہیں تو یقین کر لیں کہ جو کچھ بیت چکا وہ ماضی کا حصہ تھا اس لیے اسے بھول جائیں۔ اپنے حال سے جڑ جائیں ، حال میں جیئیں، اسے بہترین بنائیں اور آنے والے کل کی تیاری کریں۔
شاید آپ کو ذرا عجیب لگے لیکن حقیقت یہی ہے کہ اگر آپ خوف سے نکلنا چاہتے ہیں تو پھر اپنے نظام تنفس کو بہتر بنائیں۔یہ اشد ضروری ہے کہ جیسا کہ آپ جانتے ہی ہیں کہ سانس کی آمدورفت ہر وقت جاری رہتی ہے اور سانس کا چلنا زندگی کی ضمانت ہے۔ سانس لینے سے جسم میں آکسیجن داخل ہوتی ہے ۔ یہی آکسیجن سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بروئے کار لانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس سے دوران خون تیز ہوتا ہے ۔ خوف کی حالت میں جب سانس تیز تیز چلنے لگے تو اس کو قابو میں کریں۔ گہرے گہرے سانس لیں اور اپنی سانس کو محسوس کریں۔ سانس کو ناک سے لیں اور منہ سے خارج کرنے کی پریکٹس کریں۔نظام تنفس میں بہتری پیدا کرنے سے جسمانی اور روحانی دونوں صورتوں میں فائدہ ہوگا۔
ایک انتہائی اہم بات۔۔۔ فطرت سے ناطہ بحال کریں ۔ کیونکہ اپنے اندر کی تلاش اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک ہم فطرت کی طرف نہیں لوٹتے۔ کسی بھی پرفضا مقام پر ، شہر کے ہنگاموں سے دور جب آپ قدرتی نظاروں سے محظوظ ہوتے ہیں تو آپ کے اندر ایک تازگی ابھرتی ہے جو کسی صورت میں پرشور مقام اور آلودہ ہوا میں آپ کو محسوس نہیں ہوسکتی ۔ انسان جب فطرت کی طرف جھکتا ہے تو اس کی اپنی اندر کی فطرت بھی اپنے اردگرد سے انسیت محسوس کرتی ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے انسان کا خمیر فطرت سے ہی اٹھایا ہے۔ اگر آپ کا ایسی پرسکون اور فطرت کی دلفریب وادیوں میں جانا ممکن ہو سکے تو اس سے اچھی کوئی بات نہیں لیکن اگر کسی بھی وجہ سے ایسا فوری طور پر ممکن نظر نہیں آتا تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔انسان کو قدرت کی طرف سے دئیے گئے خوب صورت تخیل کا استعمال کریں اور گھر میں کسی بھی پرسکون جگہ پر آنکھیں بند کرکے کسی بھی پسندیدہ جگہ کا تصور کریں اور اس تخیل کو ہرممکن طور پر ایسا بنائیں جیسا کہ آپ سچ میں وہیں ہیں۔ اپنے آپ کو پرانی سوچوں اور پریشانیوں سے آزاد کردیں ، ذہن کو خالی کردیں ، ہوا کی تازگی محسوس کریں،سمندر کی لہروں کو آتا جاتا دیکھیں ۔ آپ کو اپنے اندر ایک نئی طاقت کا احساس ہو گا جو آپ کو اپنے مسائل کو حل کرنے کی طرف پہلے سے زیادہ مائل کرے گی۔ آپ کے ذہن میںمسائل سے نکلنے کے نئے حل ابھریںگے ۔آپ اپنے آپ سے اور زیادہ قریب ہوجائیں گے اور خود کو خوف سے بہت دور محسوس کریں گے ۔۔۔
سو ! فیصلہ کرنے کے لیے کسی آنے والے کل کا انتظار مت کریں ۔ اپنے اندر جھانکیں۔ اپنی آوازیں سنیں ،اپنے دل کی دھڑکنوں کو محسوس کریں جیسے ہی آپ یہ کرنا شروع کریں گے ایک نئی دنیا کا در آپ کے لیے کھل جائے گااور آپ باہر کی آوازوں سے آزاد ہوجائیں گے۔
یہ عمل آپ آج سے ہی شروع کر سکتے ہیں ۔۔۔۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ ایسا ہی کریں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.