دوسروں سے کام لینے کے موثر طریقے
دوسروں سے کام لینا بظاہر مشکل دکھائی دیتا ہے لیکن یہ اتنا بھی مشکل نہیں ۔ دوچار باتیں ذہن میں رکھی جائیں تو یہ کام مزید آسان ہوجاتا ہے ۔ انتظامی امور کے کوئی بہت ہی پوشیدہ قسم کے بھید نہیں ۔ پہلی بات تو یہ ذہن میں رکھی جائے کہ لوگ محبت واحترام اور معاوضے کی خاطر کام کرتے ہیں ۔ یہ چیزیں ان کو کم ہی ملتی ہیں ۔ ان کو نہ خواہش کے مطابق احترام ملتا ہے اور نہ ہی اس قدر معاوضہ حاصل ہوتا ہے ۔ لہذا آپ مددگار ، محنتی اور وفادار لوگوں کی مدد کرنے لگیں اور ان کی چھوٹی موٹی ضرورتوں کا خیال رکھیں تو نتائج آپ کی توقع سے بڑھ کر ہوں گے ۔
مینجمنٹ کا اصول اچھے انسانی تعلقات ہیں ۔ اس اصول کا جس طرح اطلاق گھر کے اندر ہوتا ہے اسی طرح دفاتر ، تجارتی ادارو ں اور دوسرے اداروں میں بھی ہوتا ہے ۔
منتظمین اور والدین عام طور پر اس امر کو فراموش کردیتے ہیں کہ اگر دوسروں سے کام ان کی رضامندی سے لیا جائے تو ان کی کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں سے ہم کام لینا چاہتے ہیں ، ان کو بتا دیاجائے کہ آپ کیا توقع رکھتے ہیں ۔ ان کو دیئے گئے کام کا وقفے وقفے سے معائنہ کیا جائے ، اچھا کام کرنے والے کی تعریف کی جائے اور چھوٹی موٹی خامیوں کو نظرا نداز کردیاجائے ۔
اس طرز عمل کی ایک مثال باب بینٹ کے رویے سے ملتی ہے ۔ وہ ایک امریکی ٹی وی کمپنی کے صدر ہیں ۔ دس بارہ سال پہلے وہ بوسٹن کی ایک ٹی وی چینل چلارہے تھے ۔ اس کے ماتحت تین سو افراد کام کرتے تھے ۔ ان سب لوگوں نے مل کر خوب محنت کی اور وہ ٹی وی چینل دیکھتے ہی دیکھتے مقبول ہوگیا ۔ اس کو بہت سا بزنس ملا اور اس کی مالی حالت بہتر ہوگئی ۔ اس کامیابی پر باب بینٹ نے اپنے تمام ماتحتوں کو شاندار پارٹی دی ۔ پھر اس نے تمام نان سٹاک ہولڈر ملازموں کو ، جوایک سال سے کمپنی کے ساتھ کام کررہے تھے ، پانچ لاکھ ڈالر کا بونس دیا۔ اس طرح کئی ملازموں کو ڈھائی ڈھائی ہزار ڈالر کا چیک مل گیا ۔ آپ ان کی خوشی کا اندازہ کرسکتے ہیں ۔ چنانچہ وہ لوگ پہلے سے بھی زیادہ محنت سے کام کرنے لگے ۔
ایک اور مثال فریڈرک ڈبلیو سمتھ کی ہے ، یہ صاحب مغربی دنیا کی مشہور انشورنس کمپنی ’’ فیڈرل ایکسپریس‘‘ کے بانی ہیں ۔ انہوں نے اپنے دفتر میں یہ رواج بنایا کہ جب کوئی ملازم یا ایجنٹ اچھی کارکردگی کی رپورٹ دیتا، سمتھ اس پر ’’ شاباش زندہ باد‘‘ کا سٹکر چسپاں کردیتا ۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ فیڈرل ایکسپریس کی ترقی میں صرف اس سٹکر کی وجہ سے تھی ۔ ظاہر ہے کہ فیڈرل ایکسپریس کی کامیابی کے اسباب بہت سے ہیں ، لیکن یہ سب مانتے ہیں کہ سمتھ کے ملازموں نے اس کاروبار میں اعلیٰ معیار قائم کیے ہیں ۔
آپ نے باب بینٹ اور فریڈرک سمتھ کی مثالیں دیکھیں ، یہ دونوں غیر معمولی افراد نہیں ہیں ۔ دفتروں ، سکولوں ، تجارتی و صنعتی اداروں اور دوسرے شعبوں میںآپ کو بے شمار ایسے لوگ ملیں گے جو اپنی اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کے باعث اپنے اپنے اداروں کی کامیابی کا سبب بنتے ہیں ۔اس قسم کے لوگ عام طورپر اپنے ماتحتوں کے ساتھ انسانی سطح پر تعلق قائم کرتے ہیں ۔ ان کا خیال رکھتے ہیں ۔ یوں ان کو ناصر ف ماتحتوں کی وفاداری حاصل ہوجاتی ہے بلکہ وہ دوسروں سے بہتر کام لینے کے قابل بھی ہوجاتے ہیں ۔
جیک فالوے نامی انتظامی امور کے ایک ماہر نے چند ایسے طریقے بتائے ہیں جن پر تمام منتظمین بلکہ ہم سب عمل کرسکتے ہیں اور شاندار نتائج حاصل کرسکتے ہیں ۔
فہرست بنائیں
پہلا طریقہ یہ ہے کہ ان تمام افراد کی فہرست بنائی جائے جو آپ کے لیے اہم ہیں ۔ ان میں اپنے ماتحتوں ، شریک حیات ، بچوں اور ان کمیٹیوں یا کونسلوں کے ارکان بھی شامل ہونے چاہئیں جن کے آپ سربراہ ہیں ۔ آپ ان لوگوں سے ملیں ۔ براہ راست گفتگو کریں یا ٹیلی فون پر رابطہ کریں اور ان کو بتائیں کہ آپ کس قسم کی کامیابیوں کی ان سے توقع رکھتے ہیں ۔
بات یہ ہے کہ ہیٹر سے کمرہ گرم کرنے کی توقع اسی وقت کی جاسکتی ہے جب پہلے اس میںگیس یا بجلی کا کنکشن لگایا گیا ہو ۔ آپ لوگوں سے بہتر کام لینا چاہتے ہیں تو پہلے کوئی ایسا بہانہ تلاش کریں جس سے آپ ان کا شکریہ ادا کرسکیں اور ان کی کارکردگی کی تعریف کرسکیں ۔
منفی نکتہ چینی سے گریز کریں
منفی اور نقصان دہ نکتہ چینی سے ہمیشہ بچیں ، اس سے صرف نقصان ہی ہوتا ہے ۔ اگر کوئی شخص غلط کام کرتا ہے یا کوئی ایسا کام کرتا ہے جو آپ کو پسند نہیں تو ممکن ہو تو خاموش رہیں ۔ فورا ہی اس کی اصلاح پر نہ اتر آئیں ۔ البتہ جب وہ دوبارہ ویسا ہی کام کرنے لگے تو پھر اس کوروک دیں ۔ اس کی غلطی کی نشاندہی نرمی سے کریں ۔ اس کو جواب دینے کا موقع دیں اور پھر اس کی اصلاح کریں ۔ اس طرح اس شخص کو محض پرانی غلطی پر شرمندہ ہونے یا پچھتانے مجبور نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کو صحیح طریقے سے کام کرنے کا موقع ملے گا۔
اس طریقہ کار پر عمل کرنا آسان نہیں ہے ۔ مجھے خود اس بات کا تجربہ ہے ۔ گزشتہ دنوں میرا بیٹا ناشتے کی میز پر آیا تو اس نے سکول کے کھیلوں کی تقریبات میں شرکت کے لیے سپورٹس کوٹ اور ٹائی پہن رکھی تھی ۔ ہم دونوں نے اکٹھے ناشتہ کیا۔ جب وہ سکول جانے کے لیے نکلنے لگا تو میں نے اس سے کہا ’’ تم حجامت بنوالیتے تو اچھا تھا۔‘‘یہ جملہ تو زبان سے نکل گیا لیکن مجھے اچھا نہیں لگا ۔ مجھے محسوس ہوا کہ جیسے اس جملے نے بچے کا ہنسنے کھیلنے کا دن ضائع کردیا ہو گا ۔ سارا دن وہ اپنے بالوں کے بارے میں سوچتا رہا ہوگا۔ کیا یہ بہتر نہ تھا کہ سکول جاتے وقت اس کو حجامت کا مشورہ دینے کے بجائے میں اس کے سپورٹس کوٹ یا کھیلوں میں اس کی کارکردگی کی مناسب الفاظ میں تعریف کرتا ؟
غیر رسمی ملاقاتیں
جو لوگ آپ کے ماتحت کام کرتے ہیں ، ان سے غیر رسمی راہ ورسم بھی مفید ثابت ہوتی ہے ۔ وہ کبھی کسی تقریب پر آپ کو مدعو کریں تو انکار نہ کریں ۔ کبھی کبھار چلے جایا کریں ۔
ماتحت کام کررہے ہوں تو ان کی کیفیت جاننے کے لیے آنکھیں اور کان استعمال کریں ۔ مگر منفی باتوں کی تلاش میں مت رہیں ۔ اس کے بجائے ان کے مضبوط نکات اور خوبیوں پر نظررکھیں ۔ اور جوکوئی اچھا کام نظر آئے ، اس کی سب کے سامنے تعریف کرنے میں بخل سے کام نہ لیں ۔ یاد رکھیں کہ ہم لوگ ایک دوسرے کے لیے اچھے الفاظ اس قدر کم ادا کرتے ہیں کہ جب کبھی آپ کسی کی تعریف کریں گے تو وہ اس کو بھلا نہ سکے گا۔ ممکن ہے کہ آپ کے تعریفی الفاظ زندگی بھر اس کے حافظے میں موجود رہیں۔
لکھ ڈالیں
اپنے ماتحتوں میں جو بات آپ کو اچھی لگے وہ لکھ لیں ۔ اچھے کام کرنے والوں کی زبانی تعریف کے علاوہ لکھ کر بھی ان کی کارکردگی کو سراہیں ۔ یہ بہت ہی موثر طریقہ کار ہے ۔ اس سے آپ اپنے ماتحتوں کے دل جیت سکتے ہیں ۔
دوسروں میں خامیاں تلاش کرنے اور ان کی کمزوریوں پر انگلی رکھنے کے بجائے ان کے مضبوط اور مثبت نکات کو اجاگر کریں ۔آپ یہ طریقہ کار سیکھ لیں تو دوسروں سے کام لینا کوئی مشکل کام نہیں رہتا ۔